
کابل (بی این اے) امارت اسلامیہ کے سابق امیر ملا اختر محمد منصور کی شہادت کی ساتویں برسی افغانستان بھر میں منائی گئی۔
یہ تقریبات آج اسلامی اسکالرز، ماہرین تعلیم، نوجوانوں، طلباء اور مقامی عہدیداروں کی وسیع شرکت کے ساتھ منعقد ہوئیں۔
تقریب کے مقررین نے شہید ملا اختر محمد منصور کا تذکرہ ایک محب وطن، دلیر اور بہادر انسان کے طور پر کیا، جنہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک غاصبانہ قبضے کے دوران غیروں اور قابضین کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آخر کار شہادت سے سرفراز ہوئے۔
دایکندی ہائیر ایجوکیشن کے سربراہ محمد ناصر حنظلی نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے سابق رہنما نے اٹھارہ سال کی عمر میں اپنی سیاسی اور اسلامی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور اپنے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
پروان یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر محمد عزیز کاظم نے بھی چاریکار شہر میں ایک تقریب میں شہید ملا اختر محمد منصور کی کارکردگی کے بارے میں کہا انہوں نے امارت اسلامیہ کے امور اپنی خاص قابلیت اور نظم و نسق سے اچھی طرح چلائے، الحمدللہ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد کی وفات کے بعد امارت اسلامیہ کے خلاف ہر طرح سے پروپیگنڈہ کیا گیا لیکن یہ شہید ملا اختر محمد منصور تھے جنہوں نے حالات کو صحیح طریقے سے سنبھالا۔ ان کے سلسلہ بیعت کا آغاز پورے افغانستان سے ہوا اور مجاہدین ان سے منسلک ہوئے۔
موجودہ نظام کو شہداء کے خون کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کاظم نے مجاہدین اور شہداء کے مقدس نظریات اور اہداف کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
امارت اسلامیہ کے سابق امیر شہید ملا اختر محمد منصور کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریبات پورے افغانستان میں منعقد ہوئیں جن میں تقاریر اور قرآن عظیم کی تلاوت کی گئی۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے سابق سربراہ ملا اختر محمد منصور سات سال قبل آج کے دن 22 مئی کو ایک امریکی فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔