
کابل(بی این اے) وزیر اعظم کے سیاسی سیکریٹری مولوی عبدالکبیر نے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان سے ملاقات میں کہا امارت اسلامیہ دینی اور عصری علوم کی تعلیم کا حصول ہر افغان کا حق سمجھتی ہے اور خواتین کے لیے موزوں ماحول کے قیام پر کام کر رہی ہے تاکہ افغان خواتین شریعت اور افغان ثقافت کی روشنی میں حصول علم اور روزگار کرسکیں۔
وزیر اعظم کے پریس آفس نے آج ایک خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے مولوی عبدالکبیر نے سپیدار پیلس میں اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے مارکس پوتزل سے ملاقات کی۔
ملاقات میں مارکس پوٹزل نے کہا، “افغانستان میں یوناما کا مشن اور افغانوں کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی امداد جاری ہے۔ یوناما افغان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے اور ان کے درمیان فاصلے کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔”
مارکس پوٹزل نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ افغان عوام کے مذہب اور ثقافت کا احترام کرتی ہے لیکن خواتین کی تعلیم اور کام کے حوالے سے موجودہ صورتحال سے مطمئن نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ کے حالیہ احکامات سے بین الاقوامی اداروں کے کام اور امداد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کو خواتین کی تعلیم، روزگار اور اس ملک میں وسیع البنیاد حکومت کے حوالے سے عالمی برادری کے مطالبات قبول کرنے چاہئیں۔
وزیر اعظم کے نائب برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے اقوام متحدہ کی انسانی امداد پر تشکر کا اظہار کیا اور اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور کہا امارت اسلامیہ افغانستان کو تسلیم کیے جانے کے لیے دنیا کی تمام شرائط پوری کر لی ہیں۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ افغانستان کی مخصوص نشست موجودہ افغان حکومت کے حوالے کر دے۔
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ اقوام متحدہ کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور دنیا کے ساتھ اچھے روابط کی خواہاں ہے اور اس حوالے سے یوناما سے تعاون کی توقع رکھتی ہے۔
وزیر اعظم کے سیاسی سیکریٹری نے کہا کہ امارت اسلامیہ ایک جامع حکومت کے قیام کے لیے پرعزم ہے، موجودہ حکومت میں ہر قوم اور ہر صوبے کے لوگ شامل ہیں، اور مزید کوششیں کی جا رہی ہے کہ ایسے افراد کو شامل کیا جائے جو کام کے ماہر اور پرعزم ہوں۔ حکومت میں ہر قوم اور خطے سے لوگ شامل ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ دینی اور عصری علوم کا حصول ہر افغان کا حق سمجھتی ہے اور خواتین کی تعلیم اور کام کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے کے لیے افغانوں کے مذہب اور ثقافت کے مطابق ماحول بنانے میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری سے غیر جانبدارانہ مدد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ امارت اسلامیہ کسی کو افغانستان کی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی اور اس حوالے سے حالیہ بے بنیاد دعوے کو مسترد کرتی ہے، امارت اسلامیہ کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دے گی۔