
کابل(بی این اے) ہلمند میں اپنے فوجی مشن کے دوران نیٹو افواج نے اس صوبے میں بہت سے جرائم کیے ہیں اور عام لوگ ان جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہلمند افغانستان کے ان صوبوں میں سے ایک ہے، جس نے گزشتہ 20 سالوں میں شدید جنگیں دیکھی ہیں۔ اس صوبے کی فضائی اور زمینی کارروائیاں کئی برسوں تک نیٹو کی چھتری تلے برطانوی افواج کی قیادت میں چل رہی تھیں۔
ہلمند کے مکین اقوام متحدہ، انسانی حقوق اور عالمی فوجداری عدالت سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس صوبے میں برطانوی افواج کے جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ حقائق سامنے آسکیں اور مجرموں کو سزا دی جائے۔
ان کے بقول برطانوی افواج نے جان بوجھ کر عام شہریوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا اور ہزاروں افراد کو شہید کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔
ان کے مطابق نیٹو فورسز کی شب و روز کارروائیوں میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں بے گناہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
ان کا مطالبہ ایسے اس وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل برطانیہ کے تیسرے بادشاہ اور سابق شہزادی لیڈی ڈیانا کے بیٹے ہیری نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ اس نے افغانستان میں شطرنج کے مہروں کی طرح 25 افراد کو قتل کیا۔