
کابل (بی این اے) وزارت اطلاعات و ثقافت کی جانب سے آج 3 مئی (عالمی یوم آزادی صحافت) منایا گیا۔
باختر ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق اس موقع پر گورنمنٹ انفارمیشن اینڈ میڈیا سینٹر میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزارت اطلاعات و ثقافت کے حکام، میڈیا اداروں کے حکام، صحافیوں اور میڈیا ماہرین نے شرکت کی۔
اس ملاقات میں وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری ثقافت و فنون مولوی عتیق اللہ عزیزی نے کہا کہ میڈیا یلغار اور افغانوں کو نسل، زبان، علاقے اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی دشمن کی سازشوں کو بے اثر کرنے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔
عتیق الرحمن عزیزی نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ بالخصوص وزارت اطلاعات و ثقافت میڈیا اداروں کے معاشی مسائل سے نمٹنے اور انہیں معلومات تک رسائی کے حوالے سے مزید سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مسائل اور تقاضوں کے حل کے لیے میڈیا کے کردار اور اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
ان کے بقول میڈیا میں جو لوگ عوام کے دکھ درد اور مسائل کی عکاسی کرتے ہیں بہترین فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ اگر وہ اپنے اصولوں اور وعدوں پر قائم رہ کر کام کریں تو یہ درحقیقت بہترین جہاد ہے۔
دریں اثنا وزارت اطلاعات و ثقافت کے سیکریٹری مالیات مولوی سعد الدین سعید نے کہا کہ وزارت اطلاعات و ثقافت اظہار رائے کی آزادی کے لیے پرعزم ہے اور جلد ہی تمام وزارتوں اور سرکاری محکموں کے ترجمانوں کے ساتھ ملاقات کرکے صحافیوں کے ساتھ تعاون بڑھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت اطلاعات و ثقافت اور صحافی افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرتے ہیں اور یہ وزارت مسائل کے حل اور میڈیا کی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
اسی دوران "موبی گروپ” کے سربراہ نے افغان ٹیلی ویژن کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا امارت اسلامیہ افغانستان کی آمد سے ہمارے مسائل کا کافی حد تک خیال رکھا گیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ باقی مسائل حل کیے جائیں گے۔
دوسری جانب کابل یونیورسٹی کے پروفیسر محمد شفیق وردگ نے کہا کہ ابھی تک افغانستان میں آزادی اظہار کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے، میڈیا کے نظام کے مسائل کے حل اور حکومت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگی ہی بہترین طریقہ ہے۔ اس وقت آزادی اظہار اور قومی اقدار کی واضح تعریف متعین کرنا بنیادی ضرورت ہے۔
ان کے مطابق نظام کو میڈیا کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور میڈیا کو ملک کی ترقی کے لیے نظام کے ساتھ کام کرنا چاہیے اور یہ دونوں ایک دوسرے کو جوابدہ ہونے چاہییں۔
اجلاس کے اختتام پر متعدد عہدیداروں اور میڈیا کارکنوں نے اپنی خواہشات، خیالات اور مسائل بیان کیے اور امارت اسلامیہ بالخصوص وزارت اطلاعات و ثقافت سے اس کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ وہ امارت اسلامیہ کے پروگراموں کی حمایت کرتے ہیں اور اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ میڈیا جو شرعی اصولوں، افغان ثقافت اور قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرتا ہےان کے لیے امارت اسلامیہ افغانستان کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
دریں اثناء محکمہ اطلاعات و ثقافت کی جانب سے ملک کے کئی صوبوں میں ’’ورلڈ پریس فریڈم ڈے‘‘ منایا گیا۔